پوچھا، ابو آپ کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا؟ کہنے لگے: اچھا سلوک کیا جاتا ہے لیکن فرشتے مجھے ایک قلم نما چیز دے کر جاتے اور کہتے ہیں کہ اسے اپنے جسم میں چبھو لینا جب میں اسے اپنے جسم میں لگاتا ہوں تو مجھے ایسی تکلیف دیتی ہے کہ ساری خوشیاں اور سکھ بھول جاتے ہیں۔
ہماری مسجد کے نمازیوں کا معمول ہے اکثر نماز کے بعد بیٹھ جاتے ہیں اور مسائل پر تبادلہ خیال ہوتا ہے ایک دن ایسے ہی مسجدمیں بیٹھے تھے کہ خوابوں کی تعبیر کے حوالہ سے باتیں شروع ہوگئیں۔ناصرمحمود نے اپنا ایک عجیب خواب سنایا، کہنے لگا: میرے والد پانچ وقت کے نمازی اور اچھے خیالات کے مالک تھے۔ ان میں خاص بات یہ تھی کہ اپنے رشتہ داروں کا خاص خیال رکھتے اور ان کی ضرورتوں کو پورا کیا کرتے تھے۔ شیخوپورہ میں والد صاحب کے ایک دیرینہ دوست ہیں جن کے ساتھ مل کر گندم کا بیوپار کرتے تھے، ایک دن وہ بھی آن پہنچاجو ہرذی روح پرآتا ہے‘ والدصاحب کی وفات ہوگئی۔ کچھ دن گزرے کہ مجھے خواب میں والدصاحب سے ملاقات کا موقع ملا تو پوچھا، ابو آپ کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا؟ کہنے لگے: اچھا سلوک کیا جاتا ہے لیکن فرشتے مجھے ایک قلم نما چیز دے کر جاتے اور کہتے ہیں کہ اسے اپنے جسم میں چبھو لینا جب میں اسے اپنے جسم میں لگاتا ہوں تو مجھے ایسی تکلیف دیتی ہے کہ ساری خوشیاں اور سکھ بھول جاتے ہیں۔ جب میں نیند سے بیدار ہوا تو خواب کی تعبیر جاننے کی کوشش کی لیکن کتنے ہی دن گزر گئے تشفی نہ ہوئی، خواب باربار آتا رہا۔ ایک مولانا صاحب نے مشورہ دیا کہ اپنے والد کے لین دین کے بارے میں پتہ کرو‘ ہوسکتا ہے انہوں نے کسی کا کچھ دینا ہو۔ میرے ذہن میں فوراً یہ بات آئی کہ ایک ہی آدمی ہے جس کے ساتھ ابو کا لین دین تھا۔ میں نے سواری پکڑی اور شیخوپورہ پہنچ گیا۔ احوال پرسی کے بعد میں نے لین دین کے بارے میں سوال کیا، کہنے لگے ہاں! ایک دفعہ تمہارے ابو کا رشتہ دار ہمارےیہاں آیا، اسے کچھ رقم کی ضرورت تھی اور تمہارے ابو یہاں موجود نہ تھے لہٰذا میں نے اپنے کسی جاننے والے سے لے کر دے دئیے، بس وہی پیسے تمہارے والد کے ذمے ہیں۔ 6 ہزار کی رقم تھی جو میں نے ادا کردی۔
کچھ دن بعد خواب میں ملاقات ہوئی تو میں نے پوچھا ابو وہ قلم کہاں ہے؟ انہوں نے دکھایا تو میں نے تراش کر واپس کردیا اور کہا ’’اب چبھو کر دیکھیں‘‘ انہوں نے جسم میں لگایا تو کہنے لگے اب تو ذرہ برابر بھی تکلیف محسوس نہیں ہوئی، جب سے میں نےناصر محمود کا خواب سنا ہے قرضہ لینے سے بچتا ہوں، جتنا اللہ نے دیا ہے اسی پر اکتفا کرتا ہوں۔ زندگی کی بے ثباتی پر کسی قسم کی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے‘ کسی بھی انسان کیلئے بہتر ہوگا کہ وہ قرض سے جس قدر ممکن ہو بچ جائے کیونکہ یہ شہید کو بھی معاف نہیں کیا جاتا بشرطیکہ قرض لینے والا معاف کردے، اسی لیے نبی کریم ﷺ نے قرض کے غلبہ سے اللہ کی پناہ مانگی ہے۔ (بشکریہ علم و آگہی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں